الأميرسيد صديق حسن خان – حياته وآثاره
تأليف: الدكتور محمد اجتباء الندوي
تقديم: السيد أبو الحسن الندوي
الناشر: دار ابن كثير، دمشق
الأميرسيد صديق حسن خان – حياته وآثاره
تأليف: الدكتور محمد اجتباء الندوي
تقديم: السيد أبو الحسن الندوي
الناشر: دار ابن كثير، دمشق
مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں – محمد عمران خان ندوی
مرتب: مولانا محمد عمران خان ندوی
ترتیب جدید و حواشی: محمد فیصل احمد بھٹکلی ندوی
ناشر: ادارہ احیاء علم و دعوت، لکھنؤ
دوسرا ایڈیشن
++++++++
طالبان علوم نبوت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں- اول ودوم (مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کی مختلف مدارس میں طلبہ واساتذہ کے سامنے کی گئی تقریروں کا مجموعہ)
تفصیلات:
ٹائٹل: طالبان علوم نبوت کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں (تقاریر مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ
مرتب: عبد الہادی اعظمی ندوی
طبع اول: صفر المظفر 1434ھ مطابق دسمبر 2012ء
کل صفحات: 408 صفحات (حصہ اول-248صفحات +حصہ دوم-160 صفحات)
مدارس اسلامیہ خاص طور پر مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ کے طائر فکر کا نشیمن رہے ہیں، مولانا نے اپنی زندگی کے ہر دور میں ان کو ایک نیا خون دینے کی کوشش کی ہے، وہاں کے اساتذہ اور ذمہ داروں کو ان کے مقاصد کی طرف متوجہ کیا ہے، اور خود علماء کو ان کا مقام یاد دلایا ہے۔ اساتذہ، علماء، مدارس نیز علم اور نظام تعلیم سے متعلق حضرت مولانا کی جو تقریریں یا مضامین تھے، وہ علاحدہ علاحدہ حصوں میں شائع ہوچکی ہیں، جن کی تفصیل اس بلاگ پر موجود ہے، اب آپ کی خدمت میں ایک نئی اور تازہ کتاب پیش خدمت ہے، جو دو حصوں میں ہے، پہلے حصے میں حضرت کی وہ تقریریں یا پیغام ہیں جو آپ نے دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ میں اساتذہ وطلبہ کے سامنے فرمائیں، جبکہ دوسرے حصہ میں وہ تقریریں ہیں جو حضرت علیہ الرحمہ نے ہند وبیرون ہند مختلف اسلامی ودینی مدارس میں فرمائیں۔
یہ دونوں کتابیں خاص طور پر طلبۂ مدارس اسلامیہ اور علماء کے لیے مفید ہیں، امید ہے وہ اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔
ترتیب و تدوین : عبد الہادی اعظمی ندوی
عرض ناشر: مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی
صفحات : 168
طبع اول : نومبر 2013ء
ناشر : (1) سید احمد شہید اکیڈمی، دار عرفات، تکیہ کلاں، رائے بریلی، انڈیا (2) دار الاشاعت ، اردو بازار، کراچی، پاکستان
قوموں کی زندگی کے اتار چڑھاؤ اور دنیا کی تاریخ پر جن لوگوں کی نظر ہے وہ جانتے ہیں کہ قومی اور سیاسی زندگی میں سوسائٹی ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے، صحیح اخلاقی اور پختہ سیاسی سمجھ اور ایک اچھی سوسائٹی حکومت کو پیدا کرتی ہے،اس کی تنظیم کرتی ہے، اس کو ترقی دیتی ہے، نراج سے اس کی حفاظت کرتی ہے، جب اس کی رگیں خشک ہونے لگتی ہیں، اور اس میں بڑھاپے کی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں تو اس کی رگوں میں تازہ اور گرم خون پہنچاتی ہے، اس کو وقت پر ذمہ دار ، پر جوش اور کام کے آدمی دیتی ہے، حقیقت میں مہذب و منظم سوسائٹی جو یقین کی دولت، اصول و اخلاق کا سرمایہ،فرض کا احساس اور ایثار و قربانی کا جذبہ رکھتی ہے، وہ سرجیون ہے جس سے خوش حالی، آزادی اور ترقی کی نہریں نکلتی ہیں، اور پورے ملک کو ہرا بھرا رکھتی ہیں، اگر سوسائٹی میں اخلاق کی گراوٹ، بے اصولی اور خودغرضی، خوشامد، طاقت و دولت سے مرعوبیت، بزدلی اور ظلم کا چلن عام ہوجائے تو یوں سمجھئے کہ زندگی کا سوتا خشک ہوگیا، اور قومی زندگی کے درخت کو گھن لگ گیا، حکومتوں کا الٹ پھیر، طاقت کی بہتات، ملک کی پیداوار، تعلیم کی ترقی اور ظاہری دھوم دھام کوئی چیز اس قوم کو تباہی سے نہیں بچا سکتی، جب کسی درخت کی رگیں اور جڑیں سوکھ جائیں اور وہ اندر سے کھوکھلا ہوجائے تو اوپر سے پانی ڈالنے سے کام نہیں چلنا۔
ملک کا سب سے بڑا مسئلہ جس پر عام سیاسی رہنماؤں اور ملک کے سچے خیر خواہوں کو پوری توجہ کرنا چاہیے، وہ ہے ملک کی اخلاقی اصلاح، سماجی سدھار اور ذمہ داری کا احساس، کیونکہ جب سوسائٹی اخلاقی طور پر دیوالیہ اور معنوی حیثیت سے کھوکھلی ہوجائے تو اس کو نہ حکومت بچا سکتی ہے نہ جمہوری نظام، نہ ایک زبان اور ایک کلچر۔
پیش نظر کتاب ’’تعمیر انسانیت‘‘ میں حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وہ تقریریں جمع کی گئی ہیں جو انہوں نے تحریک پیام انسانیت کے قیام سے قبل مخلوط اجتماعات میں کیں۔ تحریک پیام انسانیت کے قیام کے بعد اس کے جلسوں میں کی گئی تقریریں علاحدہ ’’انسانیت کی مسیحائی‘‘ کے عنوان سے شائع ہو رہی ہیں۔
ترتیب و تدوین : عبد الہادی اعظمی ندوی
عرض ناشر: مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی
صفحات : 364
طبع اول : اپریل 2014ء
ناشر :
(1) سید احمد شہید اکیڈمی، دار عرفات، تکیہ کلاں، رائے بریلی، انڈیا
(2) دار الاشاعت ، اردو بازار، کراچی، پاکستان
قوموں کی زندگی کے اتار چڑھاؤ اور دنیا کی تاریخ پر جن لوگوں کی نظر ہے وہ جانتے ہیں کہ قومی اور سیاسی زندگی میں سوسائٹی ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے، صحیح اخلاقی اور پختہ سیاسی سمجھ اور ایک اچھی سوسائٹی حکومت کو پیدا کرتی ہے،اس کی تنظیم کرتی ہے، اس کو ترقی دیتی ہے، نراج سے اس کی حفاظت کرتی ہے، جب اس کی رگیں خشک ہونے لگتی ہیں، اور اس میں بڑھاپے کی علامتیں ظاہر ہونے لگتی ہیں تو اس کی رگوں میں تازہ اور گرم خون پہنچاتی ہے، اس کو وقت پر ذمہ دار ، پر جوش اور کام کے آدمی دیتی ہے، حقیقت میں مہذب و منظم سوسائٹی جو یقین کی دولت، اصول و اخلاق کا سرمایہ،فرض کا احساس اور ایثار و قربانی کا جذبہ رکھتی ہے، وہ سرجیون ہے جس سے خوش حالی، آزادی اور ترقی کی نہریں نکلتی ہیں، اور پورے ملک کو ہرا بھرا رکھتی ہیں، اگر سوسائٹی میں اخلاق کی گراوٹ، بے اصولی اور خودغرضی، خوشامد، طاقت و دولت سے مرعوبیت، بزدلی اور ظلم کا چلن عام ہوجائے تو یوں سمجھئے کہ زندگی کا سوتا خشک ہوگیا، اور قومی زندگی کے درخت کو گھن لگ گیا، حکومتوں کا الٹ پھیر، طاقت کی بہتات، ملک کی پیداوار، تعلیم کی ترقی اور ظاہری دھوم دھام کوئی چیز اس قوم کو تباہی سے نہیں بچا سکتی، جب کسی درخت کی رگیں اور جڑیں سوکھ جائیں اور وہ اندر سے کھوکھلا ہوجائے تو اوپر سے پانی ڈالنے سے کام نہیں چلنا۔
ملک کا سب سے بڑا مسئلہ جس پر عام سیاسی رہنماؤں اور ملک کے سچے خیر خواہوں کو پوری توجہ کرنا چاہیے، وہ ہے ملک کی اخلاقی اصلاح، سماجی سدھار اور ذمہ داری کا احساس، کیونکہ جب سوسائٹی اخلاقی طور پر دیوالیہ اور معنوی حیثیت سے کھوکھلی ہوجائے تو اس کو نہ حکومت بچا سکتی ہے نہ جمہوری نظام، نہ ایک زبان اور ایک کلچر۔
دسمبر ۱۹۷۴ء میں ــ’’تحریک پیام انسانیت‘‘ کے قیام کے بعد اس کے جلسوں میں حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے جو تقریریں کیں، یا اس سے متعلق اجلاسوں کے لیے جو پیغامات لکھے، انھیں اس مجموعہ میں جمع کیا گیا ہے۔
ٹائٹل : علماء کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں
مرتب : عبد الہادی اعظمی ندوی
صفحات: 192
طبع اول: اگست2012ء
ناشر:
سید احمد شہید اکیڈمی، دار عرفات، تکیہ کلاں، رائے بریلی، انڈیا
دار الاشاعت، اردو بازار، کراچی۔ پاکستان
اس کتاب میں ایک مضمون اور 14 تقریریں ہیں، جن میں حضرت مولانا نے علماء کے لیے ان کے منصب اور کام کی نوعیت واضح فرمائی ہے، ان کی زندگی کا مقصد اور ان کا مرکزعمل بتایا ہے، ان کو ان کی ذمہ داریاں یاددلائی ہیں، دعوت الی اللہ اور اشاعت علم دین کی طرف ان کو خاص طور پر متوجہ کیا ہے، اور اس کے لیے علمائے حق کے صبر واستقامت اور ثبات و استقامت کی مثالیں پیش کی ہیں، اورعمل کے اعتبار سے بھی ان کو اعلی معیار پر رہنے کی تلقین کی ہے، اور امت کے لیے ان کو قطب نما قرار دیا ہے، اور ان کو اپنے اندر غیرت صدیقی پیداکرنے کی طرف متوجہ کیا ہے۔
یہ کتاب مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ کے علم کے موضوع سے مناسبت رکھنے والے مضامین اور تقریروں کا مجموعہ ہے۔ اس کتاب میں تین مضمون، ایک مکتوب اور آٹھ تقریریں ہیں، ان میں حضرت مولانا نے بتایا ہے کہ علم کا اسلام سے کیسا بنیادی اور گہرا رشتہ ہے، اسلام نے کس طرح علم کی سرپرستی کی ہے اور اس کے لیے کیسے کیسے راستے ہموار کیے ہیں، امت مسلمہ کی قسمت علم کے ساتھ وابستہ ہے، بغیر علم کے مسلمان مسلمان نہیں رہ سکتا، اور علم کا رشتہ خدا کے نام کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے، اور جو علم بھی خدا کے نام کے بغیر ہوگا وہ انسانیت کی تباہی کا سبب بنے گا، اور جب جب بھی علم تعمیر کے بجائے تخریب کا ذریعہ بنا اس کا بنیادی سبب یہی تھا کہ علم کا رشتہ اللہ کے نام کے ساتھ ختم ہوگیا تھا۔
اسی طرح اس کتاب میں حضرت مولانا کا ایک بہت ہی اہم اور پر مغز مضمون ”انسانی علوم کے میدان میں اسلام کا انقلابی وتعمیری کردار” کے عنوان سے ہے، جس میں مولانا نے یونانی ایرانی اور ہندوستانی فلسفہ و تمدن کے کردار کا تنقیدی مطالعہ کیاہے، اور اس میدان میں اسلام کے تعمیری و انقلابی کردارکا تفصیلی جائزہ پیش فرمایا ہے، اور اس کے اخیر میں اسلام کی عالمگیر علمی تحریک کی خصوصیات (عالمیت و انسانیت، عوامیت و عمومیت، حرکیت، عزیمت وجواں مردی، علم نافع پر توجہ اور زور) تفصیل سے بیان فرمائی ہیں۔
ٹائٹل : مدارس اسلامیہ اہمیت و ضرورت اور مقاصد
مرتب : عبد الہادی اعظمی ندوی
مقدمہ: مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی
صفحات : 200
طبع اول : اگست2012ء
ناشر : (1) سید احمد شہید اکیڈمی، دار عرفات، تکیہ کلاں، رائے بریلی، انڈیا (2) دار الاشاعت، اردو بازار، کراچی، پاکستان
اس کتاب میں بارہ تقریریں اور چار مضامین ہیں، جن میں حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ نے مدارس اسلامیہ کا مقام و مرتبہ، معاشرہ میں ان کی اہمیت و افادیت، ان کے داخلی و خارجی فرائض بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے مقاصد کا تعین کیا ہے، طلبہ کے اندر افسردگی و بے کیفی کے اسباب بھی بیان کیے ہیں، اور اس کا علاج بھی تجویز کیا ہے، ایک مثالی درسگاہ کو کن صفات سے آراستہ ہونا چاہیے اور ان مدارس کی کیاخصوصیات ہیں، اورہندوستان کی تاریخ و ثقافت میں ان کا کیا حصہ ہے، یہ سب وہ موضوعات ہیں جن پر سیرحاصل بحث کی گئی ہے۔
کتاب : رمضان المبارک اور اس کے تقاضے
ڈاؤنلوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔